آج مؤرخہ 2 ربیع الاول ۱444هـ بمطابق 29 ستمبر 2022ء بروز جمعرات بوقت صبح معہد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ میں ایک پروقار تقریب برائے تقسیم انعامات منعقد ہوئی جس میں امتحان سہ ماہی میں نمایاں پوزیشن لینے والے طلبہ کے مابین انعامات تقسیم کیے گئے، اور قیمتی کتب، معقول نقدی انعام نیز سند انعام سے نوازا گیا۔
تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پڑھی گئی، اس کے بعد مختلف درجات کے طلبہ نے اردو ، عربی ، اور انگریزی میں بہترین تقاریر پیش کیں جن پر سامعین نے خوب داد دی ۔ ان میں ایک تقریر خاص طور پر قابل ذکر ہے جو عقیدۂ ختم نبوت کے حوالے سے ”قادیانیت کا تعاقب کیوں ضروری ہے ؟“ کے عنوان سے شریک دورۂ حدیث طالب علم محمد صفوان الیاس نے بہت ہی پرجوش انداز میں پیش کی تھی،یہ بہت زیادہ پسند کی گئی۔
آخر میں ”تخصص فی اللغہ و الحاسوب “ کے طالب علم محمد سجاد نے انگریزی زبان میں فی البدیہہ تقریر کی جو ”علمائے کرام کی زمہ داری“ کے عنوان سے معنون تھی، یہ بھی بہت توجہ اور دلچسپی سے سنی گئی، موصوف نے بہت ہی خود اعتمادی کے ساتھ مضبوط لہجے میں اختصارا اپنے مافی الضمیر کے اظہار کی کوشش کی اور اس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی رہے۔
تقریروں کے اختتام کے فورا بعد تقریب کا مقصودی مرحلہ شروع ہوا۔ استاذ الحدیث مولانا محمد ادریسں صاحب مدظلہ نے اول، دوم ، اور سوم پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کے ناموں کا اعلان ہر ایک کے فیصدی اوسط کے ساتھ کیا۔ اعلان کا آغاز تخصص فی الافتاء وعلوم الحدیث کے نتائج سے کیا گیا۔
تقسیم انعامات کے لیے ابتدا میں حضرت مديرمعہد دامت برکاتہم اور ان کے بعد اکابر اساتذۂ کرام : حضرت مولانا مفتی مسیح اللہ صاحب دامت بركاتہم، مولانا زکریا رشید صاحب دامت بركاتہم اور ناظم معہد حضرت مولانا شبیر احمد صاحب دامت برکاتہم کوزحمت دی گئی۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جن طلبہ نے اپنے درجات کے ساتھ ساتھ پورے معہد وجامعہ کی سطح پر اول، دوم ، اور سوم پوزیشنیں حاصل کیں ان کو دیگر پوزیشن ہولڈر طلبہ کے مقابلے میں مزید خصوصی انعامات سے بھی نوازا گیا۔ ان ہونہار اور خوش نصیب طلبہ کے اسمائے گرامی مع درجات حسب ذیل ہیں:
- محمد عثمان بن محمد لقمان (درجہ سادسہ) اول پوزیشن
- محمد عمر بن اعجاز احمد(درجہ اولیٰ) دوم پوزیشن
- محمد عمار زاہد بن عبد الکریم (درجہ سابعہ) سوم پوزیشن
تقریب کے اختتام پر مدير معہد شیخ الحديث حضرت مولانا نور البشر صاحب دامت برکاتہم نے حاضرین کو قیمتی نصائح سے نوازا، آپ نے فرمایا:
”پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ مبارکباد کے مستحق ہیں، اور جن طلبہ کی پوزیشن نہیں آئی ان کے اندربھی بھرپور صلاحیت ہے؛ اس لیے ان کو محنت نہیں چھوڑنی چاہئے، اگر انہوں نے محنت کی تو پو زیشن ہولڈر نہ ہونے کے باوجود وہ کامیاب ہیں، اپنے اوپر مایوسی طاری کر کے محنت اور عمل بالکل نہیں چھوڑنا چاہیے۔ عند اللہ اصل کامیابی محنت اور عمل کے اعتبار سے ہے چاہے پوزیشن آئے یا نہیں۔
آپ حضرات نوجوان ہیں ، یہ آپ کی بھرپور صحت اور مکمل شاب کا زمانہ ہے، اسی لیے یہ وقت خوب محنت کرنے کا ہے، اس موقع سے فائدہ اٹھائیں، ساتھ ساتھ الله تعالی سے دعا بھی کرتے رہیں۔ اللہ تو آپ سب سے دین کا کام لے، آمین۔حافظہ کو برباد کرنے والی چیز گناہ ہے، خصوصا اس زمانے میں موبائل گناہوں کا مجموعہ ہے۔ ہمارے مدرسے میں اس کے استعمال پر پابندی ہے، اس کاعام طور پر منفی استعمال ہی ہورہا ہے ، اس کا مثبت استعمال برائے نام ہے، طلبہ اس سے دور رہیں، اس وقت آپ کے حافظے کا سب سے بڑا دشمن موبائل ہے۔
حافظہ کو مضبوط کرنے کا نسخہ :دیکھ دیکھ کر تلاوت کرنا ہے ، پابندی سے تلاوت کیا کریں ، نماز کی پانبدی کریں ، بازار کم سے کم جائیں ، ہوٹلوں میں وقت ضائع نہ کریں ، اپنی نگاہوں کی حفاظت کریں، اور اپنے آپ کو گنا ہوں سےدور رکھیں“۔
خلاصہ یہ کہ دنیا و آخرت کے امتحانات کی بھرپور تیاری کے لیے جن وقيع الفاظ اور دلسوز لہجہ کے ساتھ حضرت نے نونہالان معہد کو متوجہ کیا، وہ ان ہی کا حصہ ہیں، لفظوں میں اسے بیان نہیں کیا جاسکتا۔
ایسا محسوس ہورہا تھاکہ وہ طلبہ کے سامنے اپنا دل چیر کر رکھ دیں گے، بقول کسے : شبنم اور شعلے کا امتزاج تھا۔ دعا ہے کہ : اللہ تعالی ان کا سایہ عافیت کے ساتھ تادیر قائم رکھے اور طلبہ کو ان کے قیمتی نصائح کو حرز جان بنا کر ان پر مکمل عمل کی توفیق عنایت فرمائیں ، آمین ثم آمین۔
حضرت مدير معہد کے پرمغز اور ناصحانہ خطاب کے فورا بعد مختصر مگر پراثر دعا پر یہ مبارک مجلس اختتام کوپہنچی۔
دعا کے بعد حضرت ناظم معہد دامت برکاتہم نے شام کی پڑھائی کی چھٹی کا مژدہ سنایا، اور طلبہ اپنے اپنے نتائج دیکھ کر اپنے گھروں کو روانہ ہو گئے۔